ہمارے اسلاف کا ا ختلاف اور اسکا طریقہ


ہمارے اسلاف کا ا ختلاف اور اسکا طریقہ

کپڑے کے وہ باریک موزے جو تخین نہ ہوں لیکن انکے تلے پرچمڑاچڑھاہواہو جنہیں فقہاءرقیق منعل کہتے ہیں، ان پرمسح کے جوازمیں فقہائے حنفیہ کا کچھ اختلاف رہا ہے اس مسئلہ میں حضرت مولانا مفتی شفیع صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا فتویٰ یہ تھاکہ ان پر مسح جائز نہیں ہے (جس کے تفصیلی دلائل کے لیے حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے مستقل ایک رسالہ بھی تحریر فرمایا جو فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں شائع ہو چکاہے )لیکن حضرت مدنی رحمتہ اللہ علیہ کا رحجان جواز کی طرف تھا اس مسئلہ پر زبانی گفتگو تو کئی بار ہوئی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا ایک دن حضرت مدنی قدس سرہ نے فرمایا کہ اس مسئلہ کی تحقیق کے لئے میں کچھ وقت فارغ کرکے دارالافتاء میں آؤنگا چنانچہ ایک دن حضرت تشریف لائے اور کتابوں کی مراجعت کر کے گفتگو ہوتی رہی حضرت مدنی رحمتہ الله عليه نے اپنے دلائل بیان فرمائے اور حضرت مفتی شفیع صاحب رحمتہ اللہ علیہ اپنے شبہات پیش کرتے رہے، یہاں تک کہ گفتگو تین روزکے قریب چلی  اور آخر میں حضرت مدنی رحمتہ الله عليه نے فرمایا کہ بات آپ کی بھی بے وزن نہیں ہے لیکن میرا اس پر انشراح نہیں ہوتا اور آپ کو میرے دلائل پر اطمینان نہیں ہورہا,اس لئے آپ اپنے موقف پررہیں اورمیں اپنے موقف پراس واقعہ کے کچھ عرصہ بعد حضرت مدنی قدس سرہ مفتی صاحب کے بہنوئ مولانانبیہہ حسن صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے مکان پر تشریف لائے حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمتہ اللہ علیہ بهی موجود تھے حضرت مدنی رحمتہ الله عليه اس وقت ایسے ہی موزے(یعنی رقیق منعل) پہنے ہوئے تھے مغرب کی نماز کا وقت ہواتو حضرت مدنی رحمتہ الله عليه نے ان موزوں پر مسح فرمایا ،اور ارشاد فرمایا کہ مفتی صاحب آپ کے نزدیک تویہ مسح درست نہیں ہوا اس لئے میرے پیچھے آپکی نماز بھی  نہ ہوگی اب آپ ہی امامت فرمائیں حضرت کے کہنے پر مفتی صاحب نے بھی تکلف نہیں کیا اور خود امامت کی

یا اللہ یہ حضرات تھےجن کے اختلاف امت کے لئے رحمت تھےاور ایک آج ہمارے اختلاف ہیں کہ الحفیظ والأمان ایک دوسرے سے اختلاف رائے ہونا کوئی نئی  یا بری بات نہیں،بلکہ  بری بات یہ ہے کہ ہم اپنی رائے کو دوسروں پر مسلط کریں اور اپنی رائے سے اختلاف کرنے والے کو ایک دم فاسق کہہ  دیں اللہ ہمیں اور مجھے خاص طور سے عمل کی توفیق عطا فرمائے


 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے