عشق مجازی اورحسین زلف Virtual love

  

جب حسن کا اس کے چہرہ سے نکھا جاتا رہتا ہے تو عشق مجازی ٹھنڈ اپڑجاتا ہےجب حسن کا اس کے چہرہ سے نکھا جاتا رہتا ہے تو عشق مجازی ٹھنڈ اپڑجاتا ہے

وہ حسین جس کی  زلف آج گھونگھر والی، مشک بار اورعقل کو اڑانے والی ہے، چندہی دن بعدبڑھاپا اسی زلف کو بوڑھے گدھے کی دم بنادیتا ہے ،اور بالکل بے قدر ہوجاتی ہے۔

وہ حسین بچہ جس کو اہل ہوس اپنا سردار اور مولیٰ بنائے ہوئے ہیں، اور اس کی | خوشامدیں کر رہے ہیں ، تعریفیں اور خاطر تواضع کر رہے ہیں ،بوڑھا ہونے کے بعد کھوسٹ بندر کی طرح رسوائے زمانہ ہو جاتا ہے ۔

 اور جب اسی بد نامی کی حالت میں اس حسین لڑکے کی ڈاڑھی نکل آتی ہے ، تواب شیطان بھی اس کی خیریت معلوم  کرنے سے شرماتاہے۔

گیاحسن ِ خوبان دل خواہ کا ……………ہمیشہ رہے نام اللہ کا

جب حسن کا اس کے چہرہ سے نکھا جاتا رہتا ہے تو عشق مجازی ٹھنڈ اپڑجاتا ہے۔

 اسی سبب سے عشق مجازی کے تمام ہنگا نے جلدی خاموش ہوجاتے ہیں ۔ اور عشق حقیقی کا ہنگامہ ہمیشه گرم تر، اور ترقی پذیر رہتا ہے، اور جولذت  روح کو عطا ہوتی ہے، وہ صدہا حیات قربان کر دینے پر بھی ارزاں ہے۔

گاؤں میں اہل دیہات جانوروں کا پائخانہ ایک جگہ جمع کر دیتے ہیں ۔ ہوائیں اس پر خاک کی تہ جما دیتی ہیں ۔ بارش اس پر نہایت عمده سبنره اگا دیتی ہے ۔

 نیچے گوبرجس نے  نہیں دیکھا ، اس کی آنکھ ا س سبزہ پر فریفتہ ہو جاتی ہے، عقل کہتی ہے کہ توتہہ سبزہ کیا چیز ہے ، اس کی تحقیق کرو،دنیا مردا رہے ۔اوپر سے مزین اورحسین ہے ۔اللہ تعالیٰ اور رسول صلی الله علیہ وسلم دنیاکی بے ثباتی اور فنائیت سے آگاہ فرماتے ہیں ۔

کفار پھر بھی اسی پر عاشق ہیں، اور موت کے وقت محروم کف ِافسوس ملتے ہوئے اس رنگین دنیا کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں ۔

رنگ رلیوں پہ زمانہ کی نہ جانا اے دل! یہ خزاں ہے جو بانداز بہار آئی ہے

جو چمن میں گذرے تو اے صبا تو یہ کہنابلبل زارسے۔کہ خزاں کے دن بھی ہیں سامنے ،نہ  لگانا دل کو بہار سے ۔

 دنیا کے اندر دو حالتیں ہر وقت ہوتی رہتی ہیں کہیں بنتا ہے کہیں بگڑتا ہے، کہیں شادی کہیں غمی ، کہیں ولادت کہیں موت ۔ہروقت تعمیر وتخریب  کے مناظر سامنے ہیں۔

بس ہر چیز کا شباب اور اس کی زیبائش اپنی طرف دعوت دیتی ہے ،اور ہرچیز کا بڑھاپا اور اس کی انحطاطی حالت کہتی ہے کہ جاؤاپنا کام کرو، وقت ضائع نہ کرو میں بالکل ناقابل توجہ بے قدرہوں،یہی اس کا فساد ہے۔

اے وہ شخص جو خوبی بہار کو دیکھ کر فرط لذت سے ہونٹ کاٹتا ہے تو دھوکانا کھا ، بلکہ سردی کے زمانہ اور موسم خزاں کی زردی بھی پیش نظر رکھ ،اور سمجھ کہ یہ حالت ہمیشہ نہ رہے گی محض چند روزہ بہارحسن سے دل مت لگا۔

 اے شخص کہ  آفتاب کی خوشنمائی اور اس کی آب و تاب سے تو اس پر فریفتہ ہے۔ ذرا اس کی حالت غروب آفتاب کے وقت بھی دیکھ کہ اس کا زوال کیسا ہوتا ہے۔ اے شخص تو آسمان پر چودھویں رات کے چاند پر فریفتہ مت ہو  کہ عنقریب اس

کے زوال  کا منظر بھی سامنے ہو گا کہ چاند اپنے نور سے محروم ہوگا اور حسرت کرے گا۔

پس اگرتم کوان سیم تن بتوں کے تن  سیمیں  نے پھانس لیا ہے تو تم کو اس کی آخری حالت پر غورکرنا چاہیئے،کہ حسن بالکل ناپائیدار ہے، اور بڑھاپے میں یہ منظرحسن  روئی کا کھیت معلوم ہوگا۔

اے  شخص جو آنکھیں تجھے آج بہت نشیلی مشابہ نرگس معلوم ہورہی ہیں اور جان کی طرح محبوب ہیں ، ایک دن تو دیکھے گا کہ یہ چندھی ہوگئی ہیں اور ان سے کیچڑ اور پانی بدبودار جاری ہے ۔


Ture_Love
ishq
Mohabbat
Ishq_ki_kahani
عشق
حقیقتِ_عشق
سچی_محبت
محبت_دھوکہ
حسن_پرستوںکاانجام

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے